* پیڑ کو شکوہ ہے بادل سے کہ جل دیتے نہ *
پیڑ کو شکوہ ہے بادل سے کہ جل دیتے نہیں
بادلوں کو ہے شکایت پیڑ پھل دیتے نہیں
اور بھی پیچیدہ و مشکل بنا دیتے ہیں وہ
فوج و لشکر مسئلے کا کوئی حل دیتے نہیں
رہنمائوں کو بس اپنی کرسیوں کی فکر ہے
اور کسی جانب توجہ آجکل دیتے نہیں
ہوگیا اب ختم ہمدردی جتانے کا رواج
لوگ جھوٹی بھی تسلّی آجکل دیتے نہیں
جب چبا پاتے نہیں تم سخت لوہے کے چنے
ایسا لقمہ اپنے منہ سے کیوں اگل دیتے نہیں
اچھی خاصی تم بھی تو کہہ لیتے ہو صابر میاں
کیوں اشاعت کے لئے اپنی غزل دیتے نہیں
****************** |