* بوقتِ صبح جو دی مرغ نے بانگ *
بوقتِ صبح جو دی مرغ نے بانگ
نئی کرنوں نے بھردی صبح کی مانگ
تھکن نے ڈال دی پیروں میں بیڑی
کہ منزل رہ گئی جب چند فرلانگ
لگائی تیز گامی نے جو ٹھوکر
پکڑلی سست گامی نے مری ٹانگ
کرم اُس کا بڑا مہنگا پڑے گا
ستمگر سے دیا کی بھیک مت مانگ
اُسی کو لوگ کہتے ہیں مہذّب
کہ جس نے توڑ دی تہذیب کی ٹانگ
************* |