* رہِ حیات سے گزر کے دیکھ لو *
رہِ حیات سے گزر کے دیکھ لو
تماشے عمرِ مختصر کے دیکھ لو
پہنچتی ہے یقیں کو ٹھیس کس طرح
کسی پہ اعتبار کر کے دیکھ لو
تمہاری سمت بھی اٹھے گی ہر نظر
یقیں نہ ہو تو بن سنور کے دیکھ لو
جو دیکھنا ہو پتھروں کی آنکھ سے
کسی کا انتظار کرکے دیکھ لو
یہ راہ صحنِ دل سے جاکے ملتی ہے
ہماری آنکھوں میں اتر کے دیکھ لو
قدم اٹھائو جب سفر کے واسطے
تو پیچ و خم بھی رہگزر کے دیکھ لو
************* |