* یوں کبھی آپ کے احسان ہوا کرتے ہیں *
یوں کبھی آپ کے احسان ہوا کرتے ہیں
جن سے ہم اور پریشان ہوا کرتے ہیں
راز کی بات ذرا سوچ سمجھ کر بولو!
گھر کی دیوار کے بھی کان ہوا کرتے ہیں
کل جہاں جینے کے اسباب نظر آتے تھے
اب وہاں موت کے سامان ہوا کرتے ہیں
بن کے ہمدرد جو انسان کو دیتے ہیں فریب
آج کل ایسے بھی انسان ہوا کرتے ہیں
آپ اُن کو بھی سمجھتے ہیں وطن کے دشمن
جو وطن کے لئے قربان ہوا کرتے ہیں
لوٹ لیتے ہیں اثاثہ جو ہمارا صابرؔ
وہ ہمارے ہی نگہبان ہوا کرتے ہیں
********************** |