* آسماں کے رخ پہ نورانی جھلک آجائے گ *
آسماں کے رخ پہ نورانی جھلک آجائے گی
رات ہوتے ہی ستاروں میں چمک آجائے گی
دیکھ لینا تم کہ جو کانٹے گلوں کے ساتھ ہیں
ایک دن اُن میں بھی پھولوں سی مہک آجائے گی
پھولنے پھلنے تو دو اِن سخت پیڑوں کو ذرا
پھل جب آئیں گے تو شاخوں میں لچک آجائے گی
شاخِ گل پر گھونسلے چڑیوں کے جب بن جائیں گے
نرم خو پھولوں کی فطرت میں چہک آجائے گی
لڑتے لڑتے جان دیدی ہم نے ہم نے اس امید پر
پھر ہمارے بعد اک تازہ کمک آجائے گی
اپنی آمد کی خبر پہلے سے وہ دیتی نہیں
موت جب آئے گی صابرؔ بے دھڑک آجائے گی
******************** |