غزل
دولت دنیا سےاپنے کوجس نے مالا مال کیا
امن وسکوں سب اس کی خاطر جیتےجی پامال کیا
اپنےزمانےکے لوگوں نے بڑوں کا ایسےخیال کیا
سن لیں سدا تنبیہیں ان کی کبھی نہ قیل وقال کیا
سمجھ کےمجھ کو خالی پرزہ ہر جا استعمال کیا
حسب ضرورت جب جی چا ہا سب نےاستحصال کیا
کرکےدلوں میں دفن عزائم گلا گھونٹ آوازوں کا
اک جابر کا مجبوروں نے ایسے استقبال کیا۔۔۔۔۔
راہ طلب کی ہرمشکل میں دل نے یہی سوچا اکثر
گھرسےنکل کے، آپ ہی ہم نےاپنے لئےجنجال کیا
دامن دل زد سےشعلوں کی جو اب تک محفوظ رہا
وہی ہے تر اب جب مطرب نے شعلوں کو سیّال کیا
کیا رضیّہ تم نےوہ اب تک عقل وفراست نےجو کہا
سنیں کہا جس نےجو باتیں یقیں نہ کہاں فی الحال کیا
رضیہ کاظمی
نیو جرسی
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸