چھائ ہےگرد و پیش جودہشت عجیب سی
طاری نہ کیوں دلوں پہ ہووحشت عجیب سی
حالات بدنصیبئ اہل وطن نہ پوچھ
اپنے ہی گھرمیں آج یہ حالت عجیب سی
بھائ جدا ہے بھائ سے اےگردش فلک
بھڑکی دلوں میں آتش نفرت عجیب سی
آجاۓسامنےجو اچانک کروگے کیا
کرنے کی یا تو مرنے کی صورت عجیب سی
لب تھرتھرا رہے ہیں کہو کچھ تو ہےضرور
رخ کی بھی بار بار ہے رنگت عجیب سی
دل ڈر گیا خلاف توقّع یہ دیکھ اب
لطف و کرم میں آپ کی شدّت عجیب سی
حاصل کیا ہے اب یہ ہنر مدّتوں کے بعد
چھینونہ مجھ سےدرد کی لذّت عجیب سی
آئ رضیّہ جب سے مشاغل میں کچھ کمی
محسوس ہورہی ہےیہ فرصت عجیب سی
از
رضہ کاظمی
۹/ ستمبر۲۰۱۳
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸