* جواب اس نےلب ساحل سےخود مجھ کوپکا *
جواب اس نےلب ساحل سےخود مجھ کوپکاراہے
ڈراتی ہیں یہ موجیں، دور کشتی سے کنارا ہے
شکستہ دل ہےتو دلبستگی اس کی ہوئی لازم
کہ رک جائیں نہ اس کی دھڑکنیں اب یہ بچارا ہے
انھیں سونےدوخودہی گردش دوراں جھنجوڑےگی
ابھی خوابوں کےعادی ہیں حقیقت سےکنارا ہے
مری آراضئ دل کےہو د عویٰ داراب پھرکیوں
بحق مالکانہ اس پہ خود قبضہ تمہارا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ انساں مسخ کرنے پر ہےآما دہ رخ گیتی
جسےمشّاطۂ قدرت نےاب تک خود سنواراہے
کبھی آما جگاہ تیرگی تھا دل بفضل رب
وہی اک نورایمانی سےاب روشن منا را ہے
زمانہ پھیرتا ہے پھیرلے نظریں نہیں کچھ غم
رضیّہ صرف اس کی ذات کا مجھ کوسہارا ہے
از
رضیہ کاظمی
|