واہموں کی آنچ میں جب یقیں پگھل گیا
ہرعمل بھی آپ کا پھراسی میں ڈھل گیا
گرتےگرتےسست گام بیشترسنبھل گیا
اور برق رو کبھی دفعتا پھسل گیا..۰۰
ہاۓ توبہ بھول کرمست خواب ہوگۓ
حادثہ سروں سےجب کوئ آکے ٹل گیا
خاک سےہی زندگی اٹھ کےہےبروۓخاک
پھر حیات و موت کا سلسلہ یہ چل گیا
حال کی لگام کو چھوڑیۓ نہ ہاتھ سے
آۓ یا نہ آۓ اب ، تھا مگر جو کل ، گیا
زندگی کےکھیل میں وقت کی بساط پر
دےگیا کوئ جو مات کوئ چال چل گیا
حق ہےہرفریق کو اپنی بات کہنےکا
بن مزاکرات کب مسئلوں کاحل ، گیا
مثل طفل شیر خوار اب تو ہر کسی کادل
دیکھ کرکسی کےپاس شےکوئ مچل گیا
وہ رضیّہ پہلےتو خود ہی ہم سفربنا ..
اور مشکلوں کو دیکھ راستہ بدل گیا
رضیہ کاظمی
۲۴ نومبر ۲۰۱۳
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸