ایک موضرعاتی غزل
گردوپیش
ہردل ہےآج غم سے گراں بار گردو پیش
ہرآنکھ اب ہےدیدۂ خوں بار گردو پیش
ہے قوم خود ہی برسر پیکار گرد وپیش۰۰۰
اک دوسرے کےخوں کی طلبگارگردوپیش
کٹ کٹ کےگر رہےہیں سر وتن ہرایک جا
ہےموت کی وہ گرمئ بازار گردوپیش....
مسجد، امام بارگہ، بس ہوکہ یاہومال
سب ہیں کمینگاہ خبر دارگردو پیش
جا امن کی رہی نہ کسی کے لیۓ کہیں...
ہے تنگ اب جونر غۂ اغیار گردوپیش......
بچھڑا ہمیں بنائیں یہ رہتے ہیں تاک میں
ہر سامری کے دست فسوں کارگردو پیش
کھاتے رہیں گےمات یوں ہی ہر بساط پر
پٹتے رہیں گے ہم یوں ہی ہربار گردوپیش
باہر حصار نفرت بیجا سے آئییے
تا ہو نہ کوئ دین سے بیزارگردوپیش
لاۓ جودین دہر میں امن و سلامتی.......
پیرو ہوں قتل و خوں میں گرفتارگردوپیش؟
رضیہ کاظمی
۴دسمبر ۲۰۱۳
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸