غزل طرحی
رضیہ کاظمی ، نیو جرسی
ذات وہ جسکی خدا خود مرتبہ بتلاۓ ماں
یہ کہ ہر انسان کی جنّت ہے زیر پاۓ ماں
بانٹ کرہر اپنے حصّہ کی خوشی اولاد کو
ان کےسارےدردوغم خودآپ ہی سہہ جاۓ ماں
بھول بھی جاۓ کوئ مانا یہ تجھ کو عیش میں
جز ترے وقت مصیبت کب کوئ یاد آۓ ماں
گرکرےکج بحثیاں کوئ سمجھ کا ہے فتور
رشتۂ پاکیزہ تر تجھ سا تو کوئ لاۓ ماں
حق سے اک بےلوث جذب مادری پاکر اسے
بس اسی میں ہےخوشی کہ عمربھرکہلاۓ ماں
پاکےاک روٹی کا ٹکڑابھوک سے خود جاں بلب
یہ نہیں ممکن کہ بچّوں کو دیۓ بن کھاۓ ماں
تربیت کی رو سے یہ ان کے لیۓ بہتر نہیں
ساتھ ہی بچّو ں کےخودجذبات میں بہہ جاۓ ماں
ختم ہو یارب فضاۓسرد مہری ہے جو عام
تھے رضیّہ جو عصا، ہوں آج دست و پاۓ ماں
رضیہ کاظمی ، نیو جرسی
۱۲ دسمبر۲۰۱۳
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸