غزل طرحی براۓ گلکاریاں ہفتہ وار آن لائن مشاعرہ : مصرع طرح
گزرےہوۓ لمحات بھلا کیوں نہیں دیتے
اسباب اذیت ہیں مٹا کییوں نہیں دیتے
گزرے ہوۓ لمحات بھلا کیوں نہیں دیتے
حق کےلیۓباطل کو سزاکیوں نہیں دیتے
قاتل ہے تو سولی پہ چڑھا کیوں نہیں دیتے
مطعون ومعیوب کوجو سمجھیں فرشتہ
آکاش پہ دھرتی سےاٹھاکیوں نہیں دیتے
محلوں کو لگے آگ نہ مفلس کے دیۓ سے
سازش ہے یہی اس کو بجھا کیوں نہیں دیتے
بھٹکاۓ سدا جو تمہیں منزل سےتمہاری
اس نقش کف پا کو مٹا کیوں نہیں دیتے
ہیں کب سے جو آمادۂ تضیک یہ اغیار
ہمّت ہےتو محفل سےاٹھا کیوں نہیں دیتے
یہ محفل مے، جام بکف اور تامّل ؟
پینی نہیں آتی تو پلا کیوں نہیں دیتے
کہتے ہیں یہ شاعر رخ محبوب کو مہتاب
تو چاند کے داغوں کو مٹا کیوں نہیں دیتے
جوں طفل مچل اٹّھیں جو جذبات رضیّہ
بہلا کے انھیں دل میں سلا کیوں نہیں دیتے
رضیہ کاظمی
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸