عالمی فی البدیہہ طرحی مشاعرہ „دیا“ ۲۰ دسمبر ۲۰۱۳
طرح: بلندیوں کے مکینوں بہت اداس ہیں ہں ہم
زمیں پہ آکے کبھی ہم سے گفتگو تو کرو
طرحی غزل
براۓ حسن عمل خود کو نیک خو تو کرو
نماز بعد میں پہلے مگر وضو تو کرو....
سمجھ سکیں گےنہ یوں ایک دوسرےکو کبھی
زمیں پہ آکے کبھی ہم سے گفتگو تو کرو
رہی جو دوسروں کی چاک دامنی پہ نظر
خود اپنی چاک گریبانیاں رفو تو کرو.....
یہ نقش ہاۓ کف پا نشان منزل ہیں.......
تم ان پہ چل کےمگر خود بھی جستجوتوکرو
گلے یہ سارےکسی سےہیں ثالثی کے سبب
دلوں کی آپسی باتیں ہیں روبرو تو کرو
کسی زمین پہ پہلے ہی تخم ریزی کے
سدا معا ئنۂ - قوّ ت نمو تو کرو.........
نہیں رضیّہ سدا خوب طرز محرومی....
ذرا سی دیر سہی ذکر رنگ و بو تو کرو
رضیہ کاظمی
نیو جرسی. امریکہ
۲۰ دسمبر ۲۰۱۳
****************