* لڑ لڑ کےجوراتوں سےلائےہیں سویروں *
غزل
لڑ لڑ کےجوراتوں سےلائےہیں سویروں کو
پاس اپنے پھٹکنے دیں کس طرح اندھیروں کو
خطرہ ہےجگانےمیں سوتےہوئےشیروں کو
مشکل ہے بہت رکھنا قابو میں دلیروں کو
ٹکرائیں گےطوفانوں اب اس کی حفاظت میں
دیں گےنہ اجڑنے ہم یوں اپنےبسیروں کو
ہتھ کنڈے ہٹانے کے اپنانے پڑے سارے۔۔۔۔۔۔
جب زاغ وزغن نےبھی چھوڑا نہ منڈیروں کو
انگشت سلیمانی ہاتھ آتی اگران کے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ جاہ وحشم سارا مل جاتا مچھیروں کو
رفتار ترقّی میں پسپا ہیں وہی قومیں۔۔۔۔
توڑا نہ گیا جن سےاوہام کےگھیروں کو
ہے نام پہ مذہب کےاک لوٹ رضیّہ اب
وہ رب ہی ہدایت دے کچھ ایسےلٹیروں کو
رضیہ کاظمی
|