غزل
سوچ لو آ کے انا سےآپ باہر دیکھنا
وجہ رسوا ئ ہےاکثر خود کو برتر دیکھنا
شوق سےپیٹو لکیریں سانپ کےجانےکےبعد
اور پھر اک ڈوبتےسورج کا منظر دیکھنا
زندگی ریشم کےکیڑےسی گزاری خول میں
تنگ نظری کیوں نہ ہو اپنا مقدّر دیکھنا
نقش ہے دل پر یہ منظر بھولنا ممکن نہیں
وقت رخصت مڑ کےاس کا وہ مکرّر دیکھنا
نظم ہستی ہے یونہی قائم ازل سے کیا خبر
کسکےہےقسمت میں گردش کس کےمحوردیکھنا
یوں ہراک تقریرتھی محفل میں اسکی شعلہ بار
ہر نفس میں اس کےپوشیدہ ہےاخگر دیکھنا
کرتے رہنا دوسروں کو ہےنصیحت اور بات...
اور ان راہوں سےپھرخود ہی گزر کر دیکھنا
ہےرضیّہ امتحان ہمّت و جراءت یہی........
گر رہی ہو جب کوئ تلوار سر پر دیکھنا
رضیہ کاظمی
نیو جرسی
*********************