طرحی غزل
رضیہ کاظمی
عاجز ہےسوچ سوچ کے دل کیا کہوں تجھے
خالق کا بندہ خلق کا آقا کہوں تجھے۰۰۰۰
حق کی تجلّیات کا جلوہ کہوں تجھے
باطل کی ظلمتوں میں اجالا کہوں تجھے
بہر سکون درد مسیحا کہوں تجھے۰۰۰۰
عالم کےرنج و غم کا مداوا کہوں تجھے
معراج سے تری اسے پایا ہوا نصیب
کیوں کر نہ شان عرش معلي' کہوں تجھے
تھے سب پیمبران سلف اپنے دور کے
تو ختم مرسلین ہے اعلی' کہوں تجھے
دل مانتا ہے تجھکو شہنشاہ شش جہات
کیوں صرف شاہ یثرب و بطحا کہوں تجھے
تجھ سے ہےآس شافع روز جزا ہے تو
آثم ہوں بخت بد کا سہارا کہوں تجھے
بتلایا فرق تونے قتال و جہاد میں۰۰۰
رحمت کا دشمنوں پہ بھی سایہ کہوں تجھے
ہے گنگ اب زبان رضیّہ کی کیا کہے
خود رب کہےحبیب تو میں کیا کہوں تجھے
رضیہ کاظمی
نیو جرسی
۱۰ جنوری ۲۰۱۴
ٌ۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸