donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Razia Kazmi
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* آج نبض عالم میں خلفشار کیسا ہے *

 غزل


آج نبض عالم میں خلفشار کیسا ہے
اور یہ جنوں کیسا یہ بخار کیسا ہے

شیخ جامۂ تقوی' تار تار کیسا ہے
خم کےخم لنڈھاکےبھی یہ خمارکیسا ہے

کہیۓچار سو موسم خوشگوار کیسا ہے
ایسی رونقوں میں وہ سوگوار کیسا ہے

مدّعا نہ تھا میرا کرنا اس کو شرمندہ
وہ ہےمنفعل تو دل شرم سار کیسا ہے

منتظرتھےمدّت سےجب وہ کارواں گزرا
ہم سمجھ نہ پاۓ کہ یہ غبار کیسا ہے

نظم و ضبط کہتاہے اپنے اپنے قریہ کا
صاف مثل آئینہ شہر یار کیسا ہے....

درد جھوٹ کا کتنے دل یہ سہہ چکا پیہم
پھر بھی اس کو وعدوں پر اعتبار کیسا ہے

لو رضیّہ مت احسان کرکے بھی ادا جسکا
اصل سےسوا ہو سود یہ ادھار کیسا ہے


  رضیہ کاظمی
  نیو جرسی، امریکہ
۱۹ جنوری ۲۰۱۴
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸

 

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 463