کب ہے خلوص دل کی دعا بےاثر کہیں
کیا حال سے کسی وہ نہیں باخبر کہیں
ہوں جب سےاس کی کھوج میں عارف نےاک کہا
پا تا نہیں ہوں تب سے میں اپنی خبر کہیں
دنیائے بےثبات میں خانہ بدوش ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بیتی کہیں پہ شام توگزری سحر کہیں۔۔۔۔۔
ایذارسانیاں بھی ہیں فیا ضیوں کے ساتھ
کھاتا ہے سنگ بھی شجر بے ثمر کہیں
ارزاں شراب دید ہے تشنہ نہیں کوئی
دیکھی ہےاک نگہ بھی سوئےبام و درکہیں
طالب ہیں بند گئی خدا کے خدا بھی ہیں
ہو جائے،ڈر ہے،بند عطا کا نہ در کہیں
لازم ہے پیشتر ہی انھیں آزمائیے ۔۔۔۔۔۔۔
اڑنے پہ ٹوٹ جائیں نہ یہ بال و پر کہیں
مرضئی اہل خانہ پہ چلئے رضیہ تا
خود کو ہی اجنبی نہ لگےاب یہ گھرکہیں
رضیہ کاظمی
نیو جرسی
۲۴ جنوری
۲۰۱۴
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸