مصرع طرح: اگر فرصت ملی مجھ کو جہاں میں
بہت کرنا ہےکچھ اردو زباں میں
اگرفرصت ملی مجھکو جہاں میں
نہ اب تک مل سکی منزل یقیں کی
بھٹکتے ہی رہے کوۓگماں میں
نشانہ ہے ابھی تک اپنےبس میں
کہ اب تک تیر ہے اپنے کماں میں
نکلنا ہےبھنور سےاس کو مشکل
پھنسےاک بار جو سود وزیاں میں
قفس میں رہ کے کیا ڈر بجلیوں کا
لگا کےآگ خوش ہوں آشیاں میں
کہیں سب موت سےگرچل سکےبس
بہت مصروف ہوں کار جہاں میں
گھروں پردوسروں کےسنگ زن ہیں
جوخودرہتےہیں شیشوں کےمکاں میں
نہ چھوڑےگی کبھی یہ ساتھ حق کا
یہ جاں جب تک ہے جسم ناتواں میں
یہ ہستی ہے فقط اک قطرۂ آب.....
اسے ملنا ہے بحر بے کراں میں...
رضیّہ اب کہاں لطف بہاراں.......
چلےوہ ڈھونڈ نے دور خزاں میں
رضیہ کاظمی
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸