donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Razia Kazmi
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* پوچھتے ہیں وہ مدّعا کیا ہے *

 مکمّل غزل


پوچھتے ہیں وہ مدّعا کیا ہے
سنیۓ! کہنے کو اب رہا کیاہے

زندگی درد کے سوا کیاہے
اس نےاب تک مجھےدیا کیا ہے

پائ منزل جو کوششوں کےبعد
دل دھڑکتا ہے ماجرا کیا ہے

جو نہ جینا ہی چاہتا ہو اسے
یہ دوا اور وہ دعا کیا ہے

ہیں ادھر بےشمار تدبیریں
اس طرف دیکھیں فیصلہ کیا ہے

ہو وہ الزام سے بری کیونکر
خود ہی واقف نہیں خطاکیا ہے
زندگی اور مشابہت اس سے
سامنےاس کے بلبلہ کیا ہے

اک حسیں امتزاج مادّہ وروح
یہ بقا اور یہ فنا کیا ہے......

چارہ گرجا خبرہے خود اس کو
درد کی اس کے انتہا کیا ہے

یوں اکھاڑو نہ اب گڑے مردے
پچھلی باتوں میں اب دھراکیا ہے

دیکھ لو ظلم کے نمونے کچھ
پھر نہ کہنا کہ کربلا کیا ہے

توڑنے پر مصر رضیّہ ہو.....
کوئ رشتہ تو پھر سرا کیا ہے


رضیہ کاظمی
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 441