* نہ ہوا نجام یہ دو کشتیوں پر پیر دھر *
غزل
نہ ہوا نجام یہ دو کشتیوں پر پیر دھرنے کا
کہ پھرہم یوں گریں موقع نہ مل پا ئےابھرنےکا
جسے دیکھو وہی ہےعالم مصروفیت میں گم
نہ توجینےکی ہی فرصت نہ ہےاب وقت مرنےکا
ہمیشہ کامیا بی چومتی ہے ان کے قد موں کو
دلوں میں حوصلہ رکھتےہیں جو،کچھ کرگزرنےکا
سنوارا ہےجنھیں قدررت نےخود ہی اپنےہاتھوں سے
انھیں بھی تو نہیں کم شوق کچھ سجنےسنورنےکا
کبھی کرنا نہ تھا ہم کو بھروسہ ان کی باتوں پر
رہا ہوجن کا شیوہ ہی سدا وعدوں سےپھرنےکا
یہ سوچوٹو ٹنا تاروں کا عبرت سےنہیں خالی
نگاہوں میں رہےعالم یہ دھرتی کےبکھرنےکا
در توبہ ہمیشہ ہی کھلا رکّھا ہے قدرت نے
رضیّہ ایک بھی لمحہ نہ اب چھوٹےسدھرنےکا
رضیہ کاظمی
نیو جرسی،امریکہ
|