دل سے نکلی ہے نہ خالی جاۓ گی
اب دعا کوئ نہ ٹالی جا ۓگی
سوچ لو نازک ہے شیشے سے سوا
توبہ کرکے توڑ ڈالی جاۓ گی
خود بھی یوں منھ سےلگی چھٹتی نہیں
بات ساقی کی نہ ٹالی جاۓ گی
چبھ گئ جو بات دل میں مثل خار
وہ بھلا کیسے نکالی جاۓ گی
ڈر ہےامکانات خواری بڑھ نہ جائیں
جوں ہی پابندی اٹھالی جاۓ گی
اپنی ہی پگڑی بچانی ہے کٹھن
ان سےکرسی کیاسنبھالی جاۓگی
ہےکسی بھی بہتری کےحق میں جو
ہر وہ کوشش آزما لی جاۓ گی
دل نہ چاہے تو کبھی تھوپی ہوئ
کوئ بھی عادت نہ پالی جاۓ گی
دیکھکرمجھ کوبھی محفل میں ابھی
ان کے چہرہ کی بحالی جاۓ گی
ہےرضیّہ اس قدر قسموں کی بھوک
دو نہ دو خود ہی وہ کھا لی جاۓگی
********************