رہرو کی ضرورت نہ کسی راہ نما کی
منزل پہ پہنچنےکے لیۓصبر و رضاکی
میں نےکبھی غلطی کی کہیں تم نےخطاکی
ہوتی گئ دھند لی یونہی تصویر وفا کی
مانا کہ وہ واقف ہی نہ تھےشۓوفاسے
کچھ قدر تو کرتے مرے اظہار وفا ک
یہ رشتۂ انفاس جو ٹوٹے ابھی پل میں
کٹ جائیں پتنگیں یہ سبھی حرص وہواکی
وہ جھوٹ اودھر پیکر عریاں تو ادھر سچ
گٹھری سی مرےپاس ہےاک شرم وحیا کی
راحت جو ملی پل کی نہ پر پرزے نکالو
سمجھویہ اسےڈھیل ہےرسّی میں خداکی
حربے وہ پرانے ہوۓ سب تیرے ستم گر
تجدید تجھے چاہيے بس طرز ادا کی
جس راہ پہ تم رہ گیۓ اب یکّہ و تنہا
خودآپ ہی رستےسے مرےتم نےجداکی
کتنے ہی فرائض دیۓ انجام رضیّہ......
کرنی تھی مگرطاعت رب جو نہ ادا کی
رضیہ کاظمی
******************