غزل
دائرہ میں گماں کے رہتا ہے
تیر جب تک کماں میں رہتا ہے
کون تجھ سے عزیز تر ہوگا
تو مرے جسم وجاں میں رہتا ہے
ان سے شیریں بیانیوں کی امید ؟
زہر جن کی زباں میں رہتا ہے
فائدہ تھا درندگی میں اسے
ہوکے انساں زیاں میں رہتاہے
اس کواحساس سختئ موسم
اب ہے، ٹوٹے مکاں میں رہتا ہے
دل ہو کس طرح مطمئن ہردم
حالت ناگہاں میں رہتا ہے
گرنے والی ہےاس شجرپہ برق
جس پہ تو آشیاں میں رہتا ہے
دے کے آزار دوسروں کو خوش
ہونہ خود اس جہاں میں رہتاہے
اس سے قطعا" ہے مشورہ بیکار
جو یقین و گماں میں رہتا ہے
لطف روداد زندگی میں مری
ہے جو اک داستاں میں رہتا ہے
ہے رضیّہ جو بندۂ مومن.....
مستقل امتحاں میں رہتا ہے
رضیہ کاظمی
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸