قیس ہر گام پہ کانٹوں نےپذیرائ کی
دل سے ہمّت نہ گئ بادیہ پیمائ کی
آکےپرشس کوبھی ظاہرنہ شناسائ کی
حیثیت اسکی رہی صرف تماشائ کی
مصلحت مد نظر مانع حق گوئ ہے
بات تو سچ ہے مگربات ہے رسوائ کی
دل پہ باتوں سےکچوکےبھی لگاۓاسنے
اور کہتا رہا میں نے تو مسیحائ کی
ہے عبث وعدہ وفائ کی توقّع اس سے
یہ توفطرت ہی نہیں ہےکسی ہرجائ کی
دام تزویرمیں اغیارکےپھنستے ہی رہے
تھاہ تو سازشیں دیتی نہیں گہرائ کی
یہ ضروری نہیں ہرآرزو پوری ہی ہو
جا و بیجا کوئ ہر ایک تمنّائ کی
دیکھنے میں نہیں با رعب سراپا ان کا
بات کرتے ہیں ہر اک علم و دانائ کی
کاش سب اپنےرضیّہ ہوں اکٹّھےپھرسے
صورت حال رہے تا نہ یہ تنہائ کی
رضیہ کاظمی
نیو جرسی
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸